1. Home
  2. Blogs
  3. News

نومبر 20, 2024

ایرانی یونیورسٹی میں احتجاجاً کپڑے اتارنے والی طالبہ کو گھروالوں کے حوالے کردیاگیا

ایرانی یونیورسٹی میں احتجاجاً کپڑے اتارنے والی طالبہ کو گھروالوں کے حوالے کردیاگیا
تہران کی ایک یونیورسٹی میں بطور احتجاج کپڑے اتارنے والی طالبہ کے حوالے سے ایران کی عدلیہ نے کہا ہے کہ ان کے خلاف فردِ جرم عائد نہیں کی جا رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق تہران کی یونیورسٹی میں نومبر کےپہلے ہفتے میں میں ایک خاتون نے احتجاجاً اپنے کپڑے اتار دیے تھے اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوگئی تھی جبکہ ایران میں حجاب سے متعلق پابندی کے خلاف لڑکی نے نیم عریاں ہو کر احتجاج کیا تھا۔ اب اس معاملے پر ایرانی عدالت کا غیر متوقعہ فیصلہ سب کے لیے حیرانی کا باعث ہے۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی عدلیہ نے تہران کی ایک یونیورسٹی میں اپنے زیر جامہ اتارنے والی طالبہ کے خلاف فرد جرم عائد نہیں کی۔عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا لڑکی کا اسپتال میں معائنہ کیا گیا اور یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ بیمار ہے، اسے اس کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا ہے اور اس کے خلاف کوئی عدالتی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔نومبر کے اوائل میں ایک طالبہ کی فوٹیج آن لائن وائرل ہوئی جس میں اسے تہران کی اسلامی آزاد یونیورسٹی میں اپنے زیر جامہ اتارنے سے پہلے بیٹھتے اور مختصر طور پر چہل قدمی کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔اس اقدام نے ایران میں حکام کی طرف سے سخت ردعمل کو جنم دیا خواتین کے لیے گردن اور سر ڈھانپنا اور معمولی لباس پہننا لازمی ہے۔ایران میں 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کے لیے عوامی مقامات پر ہیڈ اسکارف اور موزوں کپڑے پہننا لازم ہے۔پیرس میں ایرانی سفارت خانے نے بعد میں ایک بیان میں کہا کہ ابتدائی اشارے ظاہر کرتے ہیں کہ ”طالب علم خاندانی مسائل اور ایک نازک نفسیاتی حالت میں مبتلا تھی۔

متعلقہ خبریں