1. Home
  2. Blogs
  3. News

دسمبر 20, 2024

غزہ میں پانی کی فراہمی پر اسرائیلی پابندی قتل عام کے مترادف ہے، ہیومن رائٹس واچ

غزہ میں پانی کی فراہمی پر اسرائیلی پابندی قتل عام کے مترادف ہے، ہیومن رائٹس واچ
ہیومن رائٹس واچ نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو جبری طور پر پیاسا رکھا جارہا ہے۔عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل جس نے ہزاروں فلسطینیوں کو غزہ میں قتل کیا ہے، جانتے بوجھتے فلسطینیوں کو پینے کے صاف پانی تک سے محروم رکھے ہوئے ہے، اس کے اس انتہا کو چھوئے ہوئے یہ اقدامات نسل کشی ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اسرائیل کے اقدامات کے تحت پانی اور صفائی کے بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد کی اموات ہوئیں، یہ عمل انسانیت کے خلاف نسل کشی کے جرم کے مترادف ہے۔ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری کی گئی 179 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حکام نے غزہ کی پٹی میں زندہ رہنے کیلئے درکار مناسب پانی تک فلسطینیوں کی رسائی میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی ہے۔ہیومن رائٹس واچ نے مزید کہا غزہ میں اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے یہ 1948 کے کنونشن کی رو سے نسل کشی کا اقدام ہے،رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا، جن میں پانی کی صفائی کے پلانٹس کو چلانے والے شمسی پینل، ایک ذخیرہ، اور پرزوں کا گودام شامل ہے جبکہ جنریٹرز کیلئے ایندھن کی سپلائی بھی روکی گئی۔ اسرائیل نے بجلی کی فراہمی کاٹ دی، مرمت کرنے والے کارکنوں پر حملے کیے، اور مرمت کیلئے درکار سامان کے غزہ میں داخلے کو روکا۔ہیومن رائٹس واچ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر تیرانا حسن نے کہا کہ یہ محض غفلت نہیں ہے بلکہ یہ محرومی کی ایک سوچے سمجھے منصوبے کی پالیسی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد پیاس اور بیماری سے ہلاک ہو چکے ہیں، جو انسانیت کے خلاف جرم اور نسل کشی کے مترادف ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل نے اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں ایک بڑی فوجی کارروائی کا آغاز کیا جس میں اب تک 45,129 افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں، شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔

متعلقہ خبریں