1. Home
  2. Blogs
  3. News

اکتوبر 29, 2024

کچھ عناصر پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں، لیکن یہ ہماری پالیسی نہیں، افغان ناظم الامور

کچھ عناصر پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں، لیکن یہ ہماری پالیسی نہیں، افغان ناظم الامور
پاکستان میں تعینات افغان ناظم الامور مولوی سردار شکیب نے کہا ہے کہ کچھ عناصر پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں، لیکن یہ ہماری پالیسی نہیں۔اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیاء میں اقتصادی تعلقات کا استحکام کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں تعینات افغان ناظم الامور مولوی سردار احمد شکیب نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطے کے چینلز موجود ہیں تاہم اس وقت کوئی اعلیٰ سطح پر بات چیت جاری نہیں۔سردار احمد شکیب کا کہنا تھا کہ ’کوئی افغان یہاں آ کر دہشت گردی نہیں کرتا، ہم کسی افغان کو کسی ہمسایہ ملک میں جہاد کی اجازت نہیں دیتے، اس حوالے سے باقاعدہ فتوے بھی جاری ہو چکے ہیں۔افغان ناظم الامور نے زور دیا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے کام کررہے ہیں لیکن اقتصادی و تجارتی تعلقات کی راہ میں کچھ چیلنجز اور رکاوٹیں موجود ہیں، سرحدی راہداریوں کے ذریعہ باہمی تجارتی تعلقات جاری ہیں، سرحدی راہداریوں کی بار بار بندش، گاڑیوں کی غیر ضروری تلاشی اور کسٹمز کے معاملات جیسے مسائل کا سامنا ہے، سفارتی مذاکرات طویل المدت تجارتی تعلقات کے لیے ضروری ہیں، افغانستان وسطی سے جنوبی ایشیا کے لیے اہم راہداری ثابت ہو سکتا ہے۔سردار احمد شکیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان ون ڈاکیومینٹ رجیم کے نام سے نئے سرحدی قوانین کا احترام کرتے ہیں تاہم بسا اوقات یہ سرحد کی دونوں جانب رہنے والوں کے لیے مسئلہ بنتے ہیں جو 70 برس پہلے کی طرح آسان پالیسیاں چاہتے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان کی جانب سے تجارت و ٹرانزٹ کے معاملات کو سیاسی معاملات کے ساتھ مکس کر دیا جاتا ہے، اگر مختلف معاملات کو الگ الگ رکھا جائے تو مسائل نہیں ہوں گے۔سردار احمد شکیب نے کہا کہ پاکستان کو شاید کچھ شکایات ہیں، تاہم ہمیں علم نہیں کہ امن و سیکیورٹی کے حوالے سے ہم پاکستان کو کیسے رضامند کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اقتدار میں آئے 3 برس کی انتہائی قلیل مدت ہوئی ہے، اس دوران مختلف ہائی ویز زیر تعمیر ہیں، ہم وسطی و جنوبی ایشیا میں رابطے کا ذریعہ بننا چاہ رہے ہیں، توانائی کے حوالے سے چین کو ایک بڑے منصوبے کا کنٹریکٹ دیا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ چمن اور اسپن بولدک سمیت دیگر سرحدی تجارتی گزر گاہیں ہمارے باہمی تعلقات کو مضبوط بنائیں گی۔

متعلقہ خبریں