1. Home
  2. Blogs
  3. News

نومبر 4, 2024

ایران کی یونیورسٹی میں احتجاجاً اپنے کپڑے اتارنے والی لڑکی گرفتار، ویڈیوز وائرل

ایران کی یونیورسٹی میں احتجاجاً اپنے کپڑے اتارنے والی لڑکی گرفتار، ویڈیوز وائرل
ایران کے دارالحکومت تہران کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ریسرچ میں ایک طالبہ نے مذہبی لباس کے سخت قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے کپڑے اتار دیے اور اس دوران وہ نیم برہنہ حالت میں گھومتی رہیں جسے پولیس نے گرفتار کرلیا۔ایرانی خبررساں ادارے آئی ایس این اے سمیت ایرانی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اس ’طالبہ‘ کو طلباء کی فلم بندی کرنے کے بعد ان کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے احتجاج کے جواب میں اس نے اپنے کپڑے اتار دیے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں لڑکی کو یونیورسٹی میں نیم برہنہ حالت میں یہاں سے گھومتے اور کبھی سیڑھیوں پر بیٹھے دیکھا گیا۔بعد ازاں یونیورسٹی میں نیم برہنہ حالت میں گھومنے والی لڑکی کو گرفتار کرنے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں اسلامک آزاد یونیورسٹی کی ایک شاخ کے سکیورٹی گارڈ کو نامعلوم لڑکی کو گرفتار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔یونیورسٹی کے ترجمان عامر محبوب نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ پولیس اسٹیشن اور میڈیکل ٹیم کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ لڑکی کا دماغی توازن ٹھیک نہیں اور وہ شدید ذہنی دباو کا شکار تھی۔تاہم کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ خاتون نے جان بوجھ کر ایسا قدم اٹھایا اور اس طرح احتجاج کا طریقہ اپنایا۔ایک سوشل میڈیا صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’زیادہ تر خواتین کے لیے کھلے عام نیم برہنہ حالت میں گھومنا کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہے اور یہ حکام کی جانب سے حجاب پہننے کو لازمی قرار دیے جانے کا ردعمل تھا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایکس پر ایک ٹویٹ میں لکھا ’ایرانی حکام کو فوری طور پر اور غیر مشروط طور پر اس طالبہ کو رہا کرنا چاہیے، جس نے 2 نومبر کو اسلامی آزاد یونیورسٹی میں سکیورٹی حکام کی جانب سے جبری حجاب پر ہراساں کیے جانے کے خلاف احتجاج میں اپنے کپڑے اتار دیے جس کے بعد انھیں پرتشدد طریقے سے گرفتار کیا گیا۔یاد رہے 16 ستمبر 2022 میں خواتین کے لباس کے سخت ضابطے کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار ہونے کے بعد 22 سالہ مہسا امینی کی مبینہ طور پر اخلاقی پولیس کے اہلکاروں کے ہاتھوں موت ہو گئی تھی جس کے بعد ایران میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ جس کے دوران ہزاروں ایرانیوں کو گرفتار کیا گیا اور درجنوں سیکورٹی فورسز سمیت سینکڑوں مظاہرین ہلاک بھی ہوئے، تاہم ایک بار پھر اس احتجاج نے توجہ حاصل کرلی ہے۔

متعلقہ خبریں